Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

پاؤں دبائیے‘ سہلائیے اور فریش ہوجائیے

ماہنامہ عبقری - جون 2014ء

ریفلیگزولوجی کا ماہر توانائی کے راستے یا اس کی گردش میں واضح ہونے والی رکاوٹیں مالش اور دباؤ کے ذریعے سے دور کردے گا اس طرح وہ جسم میں اندمال اور شفا کا عمل بڑھا دے گا۔ انعکاسی علاج کا ماہر یہی عمل ہاتھ کے پنجے پر بھی کرسکتا ہے لیکن انہیں پیروں کے مقابلے میں کم حساس سمجھا جاتا ہے۔
معیذ خان‘ کوئٹہ

آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ جب بدن تھکن سے چور ہو تو جی چاہتا ہے کہ کوئی سر سے پیر تک آپ کا بدن دبائے۔ ملازم بیٹا یا گھر کا کوئی فرد جب جسم دباتا ہے تو زیادہ آرام پیر کے پنجے کو دبانے اور اس کی انگلیاں چٹخانے سے محسوس ہوتا ہے۔ پیر ہمارے جسم کی عمارت کی گویا بنیاد ہوتے ہیں۔ ہم اسی بنیاد پر کھڑے ہوتے ہیں۔ انہیں دبانے‘ سہلانے سے کلفت دور ہوجاتی ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں کبھی یہ طریقہ بھی عام تھا کہ سفر سے مہمان کی آمد پر منہ ہاتھ دھونے کے اہتمام کے علاوہ خاص طور پر پیر دھونے کیلئے گرم پانی فراہم کیا جاتا تھا بلکہ بزرگ اور اہم شخصیت کے پاؤں اہتمام سے دھوئے بھی جاتے تھے۔
دور جدید میں پاؤں کی مالش اور اس کے مختلف حصوں کے سہلانے اور دبانے کا طریقہ ایک علاج کی صورت میں عام ہوگیا ہے۔ مغربی ملکوں کے علاوہ پاکستان میں بھی اس کے چند ماہر ہیں اور اس سلسلے میں اردو میں کتابیں بھی ملتی ہیں لیکن ماہر اور کتابیں دونوں ہی بہت کم ہیں۔ یہ علاجی طریقہ یعنی انعکاسی طریق علاج ریفلیگزولوجی (REFLEXOLOGY)

کہلاتا ہے۔
علاج یہ طریقہ مغرب میں 1913ء میں متعارف ہوا جب کہ مصر‘ چین کی قدیم تہذیبوں کے علاوہ افریقی اور امریکی قبائل میں بھی رائج تھا۔ مغرب میں اسے ناک کان اور گلے کے امراض کے ایک امریکی ماہر ڈاکٹر ولیم فریز جیرالڈ نے زون تھراپی‘ کے نام سے اس کا آغاز کیا۔ بعد میں 1966ء میں یہ اس نام سے برطانیہ میں متعارف ہوا۔ انعکاسی طریق علاج میں پیر کے بعض خاص مقامات پر دباؤ ڈالا جاتا ہے یعنی انہیں دبایا جاتا ہے۔ یہ مقامات انعکاسی مقام یا ریفلیکس ایریا کہلاتے ہیں۔ یہ مقامات پیر کے تلوؤں‘ ان کے اوپری حصے اور اطراف میں ہوتے ہیں ان خاص مقامات کا تعلق جسم میں واقع مختلف اعضا سے ہوتا ہے۔
اس علاجی طریقے کے مطابق جسم کے دس عمودی یعنی کھڑے علاقے یا راستے ہوتے ہیں۔ دائیں اور بائیں طرف پانچ پانچ جسم کے تمام حصے اور ان دس علاقوں سے جڑے ہوتے ہیں جن میں توانائی رواں رہتی ہے۔ یہ راستے (CHANNELS) سر سے تلوے میں واقع مخصوص مقامات سے ملے ہوتے ہیں۔ ان علاقوں میں سے جس علاقے سے جن اعضاء کا تعلق ہوتا ہے اس کا نقطہ یا پوائنٹ تلوے کے ایک خاص مقام پر ہوتاہے جس کے دبانے سے اس عضو پر انعکاسی عمل ہوتا ہے۔ اسے آپ جوابی اثر یا ردعمل بھی کہہ سکتے ہیں مثلاً بایاں گروہ جسم کے دوسرے اور تیسرے زون (علاقے) میں واقع ہوتا ہے اسی طرح بائیں پیر کے دوسرے اور تیسرے زون کے پوائنٹ پر دباؤ پڑنے سے اس کا انعکاسی اثر بائیں گردے پر پڑے گا۔
جب بھی کسی زون علاقے میں توانائی کی گردش میں کوئی رکاوٹ ہوگی اس سے صحت کی خرابی کی ایک یا زیادہ علامات ظاہر ہوں گی۔ مثلاً گردے کےمسائل سے دوچار افراد میں آنکھ کے مسائل بھی پیدا ہوں گے کیونکہ گردے اور آنکھیں دونوں ہی توانائی کے ایک ہی راستے پرواقع ہیں۔ اسی طرح توانائی کی رکاوٹ کے دور کردینے سے اس پورے علاقے سے تعلق رکھنےیا اس میں واقع تمام اعضا کی صحت بہتر ہوجائے گی۔ریفلیگزولوجی کا ماہر توانائی کے راستے یا اس کی گردش میں واضح ہونے والی رکاوٹیں مالش اور دباؤ کے ذریعے سے دور کردے گا اس طرح وہ جسم میں اندمال اور شفا کا عمل بڑھا دے گا۔ انعکاسی علاج کا ماہر یہی عمل ہاتھ کے پنجے پر بھی کرسکتا ہے لیکن انہیں پیروں کے مقابلے میں کم حساس سمجھا جاتا ہے۔
انعکاسی علاج اور آپ: یہ ایک علاجی طریقہ ہے اس اعتبار سے یہ ان حالات میں مفید اور مؤثر ثابت ہوتا ہے کہ جب اعضا کے عمل اور ان کی کارکردگی میں حائل رکاوٹ یا سستی دور اور ان کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرنا ہوتا ہے۔ مثلاً قبض‘ پیٹ پھولنے کی شکایت اور ہضم کی خرابیاں‘ ایام کے مسائل‘دباؤ اور تھکن‘ آدھے سر کا درد(میگرین)‘ درد اور جلد میں ہونے والے ردعمل کی شکایات مثلاً ایگزیما اور نملہ سورائی سیس)۔
پہلی نشست: عام طور پر یہ علاجی عمل ایک گھنٹے تک جاری رہتا ہے لیکن پہلی نشست وزٹ یا معالج سے ملاقات کا سلسلہ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے۔ اسے آپ مشورے کا دورانیہ کہہ سکتے ہیں۔ اس میں معالج آپ کے بارے میں سوالات کریگا اور اس کے پاس آنے کا مقصد بھی جاننا چاہے گا۔ معالج یا معالجہ آپ کی ماضی کی تمام بیماریوں اور شکایات کے بارے میں پوچھے گا۔ حادثات اور آپریشنوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرلے گا۔ اس کے علاوہ وہ آپ کے طرز حیات‘ ملاقات کے دوران آپ کے احساسات‘ غذا اور پینے پلانے کی عادات کے بارے میں بھی پوچھے گا۔آپ کو زیراستعمال دواؤں کے بارے میں بھی اسے بتانا ہوگا۔علاج کا آغاز کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ کے پیر بالکل صاف ستھرےہوں۔ ان کی طرف سے مطمئن ہونے کے بعد وہ آپ سے آرام کے ساتھ ٹیبل پر لیٹنے کو کہے۔ اس کے بعد وہ دھیرے دھیرے آپ کے پنجوں کو سہلانے اور اِدھر اُدھر گھمانے کا سلسلہ شروع کرے گا۔ یہ ایک آرام بخش عمل ثابت ہوگا لیکن اس کےد وران آپ جب کسی مقام پر تکلیف کی نشاندہی کریں گے وہ اسی پوائنٹ پر زیادہ متوجہ ہوکر وہاں رکی ہوئی توانائی کو رواں کرنے کی کوشش کرے گا یعنی تکلیف کےلحاظ سے اس خاص مقام پر دباؤ یعنی اسے دبانے کا عمل جاری رکھے گا۔ اس علاجی دورانیے کی تکمیل کے بعد وہ پورے پیر کی مالش کرے گا تاکہ وہاں دوران خون اچھی طرح ہو۔علاج کے دوران آپ اپنے بازوؤں اور ہاتھوں میں گدگداہٹ یا سرسراہٹ محسوس کریں گے جو دوران خون میں اضافے کی علامت ہوتی ہے اس سے پریشان نہیں ہونا چاہے۔علاجی دورانیے کے بعد اگر تھکن کا احساس ہو تو اسے شفائی بحران سمجھنا چاہیے یعنی تکلیف کا یہ احساس اس بات کی علامت ہے کہ آپ کا جسم اس میں موجود انفیکشن کے خلاف صف آرا ہوگیا ہے یعنی اب جسم میں صحت کی واپسی اور مرض کی پسپائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 876 reviews.